Friday 28 September 2018

بھگت سنگھ


بھگت سنگھ: 28 ستمبر 1907 تا 23 مارچ 1931

تاریخ کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کوئی مجسٹریٹ بھگت سنگھ کی پھانسی کے وقت وہاں کھڑا ہونے اور موت کے سرٹیفیکٹ پر 
دستخط کرنے کےلیے تیار نہیں تھا۔

ایک نوجوان آنریری مجسٹریٹ نے یہ کام کیا اس مجسٹریٹ کا نام نواب محمد احمد قصوری تھا۔ نواب قصوری وہی شخص ہے، جو اپنے عہد کے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا سبب بنا۔ نواب قصوری کو اسی جگہ قتل کیا گیا تھا، جہاں بھگت سنگھ کو پھانسی ہوئی تھی ۔

اس جیل کو بعد ازاں توڑ دیا گیا تھا اور آج وہاں لاہور کا شادمان چوک ہے۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے ہیرو اورنشان حیدر پانے والے راجہ عزیز بھٹی شہید نے ایک مضمون میں بھگت سنگھ کو اپنا ہیرو قرار دیا تھا۔ آج پاکستان میں اس بات پر ایک دوسرئے سے اختلاف کیا جارہا کہ شادمان چوک کا نام کیا ہونا چاہیے، حالانکہ وہ تمام لوگ جو شادمان چوک کا نام بھگت سنگھ کے نام پر رکھنے کے مخالف ہیں وہ جانتے ہیں کہ بھگت سنگھ نے اپنی پیدائش سے پھانسی گھاٹ تک کا سفر غلام ہندوستان میں طے کیا تھا، وہ برطانوی ہندوستان کا شہری تھا، اس کی پھانسی کے وقت کسی ایک بھی مسلمان کے خواب و خیال میں بھی پاکستان نہ تھا۔ ایک انسان جو دوسرے انسانوں کے لئے آزادی کی جنگ لڑئے، ایسے ہیرو اور شہید کی شہادت اور قربانیوں کو فراموش کرنا سراسر زیادتی ہے۔

No comments:

Post a Comment